28 ستمبر 2025 - 18:37
سید حسن نصراللہ تمام مسلمانوں کے لیے ایک مثالی رہنما تھے: مقررین

قم میں طلاب و علما کی شرکت کے ساتھ سیدِ مقاومت شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں مقررین نے کہا کہ نصراللہ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ انہوں نے مزاحمت کی نئی نسل تیار کی اور آج نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ دشمن کے پروپیگنڈے کے محاصرے کو "جہادِ تبیین" کے ذریعے توڑیں۔

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، الصادق فاؤنڈیشن کی جانب سے  شہید مجاہد کبیر، سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی ایران کے شہر قم المقدس میں منعقد کی گئی 

اس تقریب میں مختلف ممالک کے طلاب و علما نے شرکت کی جن میں جامعةالمصطفیؐ کے شعبۂ ثقافت کے نمائندے بھی شامل تھے۔ تقریب میں اردو اور فارسی زبانوں میں تقاریر، حمد و نعت،  شاعری اور کثیراللسانی ترانے پیش کیے گئے۔

تقریب کا آغاز حماسی شاعری اور ترانے سے
پروگرام کا آغاز ایک طالب علم کی جانب سے اردو اشعار کی قرأت سے ہوا جن میں سید حسن نصراللہ کی شجاعت اور استقامت کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ اس کے بعد ایک کثیراللسانی ترانہ (فارسی، عربی، اردو) پیش کیا گیا جس میں امام حسینؑ، امام خمینیؒ اور رہبر انقلاب آیت اللہ خامنہ ای کے ساتھ تجدیدِ عہد کرتے ہوئے قدس شریف کی آزادی تک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ ترانے میں سید حسن نصراللہ کے تاریخی کلمات "ہم فرزند حسین ہیں اور ہَیْهَاتَ مِنَّا الذِّلَّة" اور "ہزار بار مارے جائیں گے مگر حسینؑ کا دامن نہیں چھوڑیں گے" شامل تھے جنہوں نے محفل کو پرجوش بنا دیا۔

حجت الاسلام سید شجاعت علی زیدی کی گفتگو
پہلے مقرر حجت الاسلام والمسلمین سید شجاعت علی زیدی تھے جنہوں نے اپنی تقریر قرآن کی آیت "وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِینَ قُتِلُوا فِی سَبِیلِ اللَّهِ..." سے شروع کی۔ انہوں نے کہا: "شہداء بظاہر ہم میں نہیں رہتے لیکن حقیقت میں زندہ ہیں اور اپنے پروردگار سے رزق پاتے ہیں۔ امام خمینیؒ کے مطابق شہادت خدا کی خاص عنایت ہے جس نے ملت ایران کو نئی زندگی عطا کی۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "سید حسن نصراللہ حقیقی معنوں میں مجاہد تھے، جنہوں نے عالمی استعمار خصوصاً امریکہ کے مقابل ڈٹ کر مزاحمت کی۔ وہ ابتدا ہی سے امام خمینیؒ اور انقلاب اسلامی کے افکار سے متاثر تھے اور نواب صفوی جیسے مجاہدین کے نقشِ قدم پر چلتے رہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ "جس وقت دشمن انقلاب اسلامی کے فکر کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا تھا، سید حسن نصراللہ نے ابومسلم خراسانی کی طرح علمِ مقاومت بلند رکھا۔ ان کی شجاعت ایسی تھی کہ دشمن ان کے نام سے لرزتا تھا۔"

انہوں نے جنرل قاسم سلیمانی کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "نصراللہ خود کو ہمیشہ ولایت اور انقلاب کا سپاہی سمجھتے تھے۔ ان کی قیادت نے حزب اللہ کو اسرائیل کے خلاف ایک مضبوط رکاوٹ میں بدل دیا۔ وہ صرف عسکری میدان کے رہنما نہیں تھے بلکہ اقتصادی اور ثقافتی میدان میں بھی لبنان کو تقسیم سے بچایا اور امریکی منصوبہ ’نیو مڈل ایسٹ‘ کو ناکام بنایا۔ ان کی فکر آج بھی تمام مسلمانوں اور آزادی پسندوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔"

حجت الاسلام اسماعیل فخریان کی تقریر
دوسرے مقرر حجت الاسلام والمسلمین اسماعیل فخریان تھے۔ انہوں نے قرآن کی آیت "وَنُرِیدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ..." پڑھ کر کہا: "خدا نے مستضعفین کو زمین کا وارث بننے کا وعدہ کیا ہے اور اس وعدے کی تکمیل کا واحد راستہ نظامِ سلطہ کے خلاف مسلسل مزاحمت ہے۔"

انہوں نے کہا: "سید حسن نصراللہ کی سب سے بڑی خصوصیت صرف ولایت میں فنا ہونا نہیں بلکہ اپنی فکر اور عمل کو نسلوں تک پھیلانا تھا۔ وہ بارہا اسرائیل کو شکست دے کر لبنان سے نکالنے میں کامیاب ہوئے۔ ان کی زندگی دشمن کے لیے بے خوابی کا پیغام تھی۔"

انہوں نے جنرل قاسم سلیمانی کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "حاج قاسم اپنی بیٹی کو لکھتے ہیں کہ تیس سال سے میں نے نیند نہیں لی، کیونکہ اگر سو جاؤں تو دشمن مظلوم بچیوں کے سروں پر تلوار چلا دے گا۔ یہ ہماری ایران یا لبنان کی لڑائی نہیں، بلکہ حق و باطل اور نظامِ سلطہ کے خلاف جدوجہد ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ "آج کا سب سے بڑا معرکہ تحریف اور تبیین کا ہے۔ ہم عسکری اور ثقافتی میدان میں کامیاب ہو چکے ہیں، اب دشمن کے پروپیگنڈے کو توڑنا ہماری ذمہ داری ہے۔"

آخر میں انہوں نے طلاب اور نوجوانوں کو نصیحت کی کہ وہ امام خمینیؒ اور رہبر انقلاب کے افکار سے انس حاصل کریں، تفرقہ سے بچیں، علم اور بصیرت سے مسلح ہوں اور جہادِ تبیین کے ذریعے دشمن کے محاصرے کو ختم کریں۔

تقریب کے دوران سید حسن نصراللہ کے خطاب کی ویڈیوز اور منتخب بیانات بھی دکھائے گئے جنہوں نے شرکاء کو روحانی اور انقلابی فضا میں سرشار کر دیا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha